Asalatu Wasalamu Alaika Ya Sayyidi Ya Rasool Allah Wa Ala Aalika Wa Asahabika YA Sayidi Ya Noor All

Monday, February 18, 2013


. عَنْ أبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه يَقُولُ : بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أبِي طَالِبٍ رضی الله عنه إِلَی رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم مِنَ اليمن بِذُهَيْبَةٍ فِي أدِيْمٍ مَقْرُوْظٍ لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا. قَالَ : فَقَسَمَهَا بَيْنَ أرْبَعَةِ نَفَرٍ بَيْنَ عُيَيْنَةَ ابْنِ بَدْرٍ وَ أقْرَعَ بْنِ حَابِسٍ وَ زَيْدِ الْخَيْلِ وَ الرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ وَ إِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أصْحَابِهِ : کُنَّا نَحْنُ أحَقَّ بِهَذَا مِنْ هَؤُلَاءِ قَالَ : فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم، فَقَالَ : ألاَ تَأمَنُوْنِي وَ أنَا أمِيْنُ مَنْ فِي السَّمَاءِ يَأتِينِي خَبَرُ السَّمَاءِ صَبَاحًا وَ مَسَاءً، قَالَ : فَقَامَ رَجُلٌ غَائِرُ العَيْنَيْنِ، مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ، نَاشِزُ الجَبْهَةِ، کَثُّ اللِّحْيَةِ، مَحْلُوقُ الرَّأسِ، مُشَمَّرُ الإِزَارِ. فَقَالَ : يَارَسُولَ اﷲِ، اتَّقِ اﷲَ، قَالَ : وَيْلَکَ أوَلَسْتُ أحَقَّ أهْلِ الأرْضِ أنْ يَتَّقِيَ اﷲَ؟ قَالَ : ثُمَّ وَلَّی الرَّجُلُ، قَالَ خَالِدُ بْنُ الوليد : يَا رَسُولَ اﷲِ! ألاَ أضْرِبُ عُنُقَهُ؟ قَالَ : لاَ، لَعَلَّهُ أنْ يَکُونَ يُصَلِّي. فَقَالَ خَالِدٌ : وَ کَمْ مِنْ مُصَلٍّ يَقُولُ بِلِسَانِهِ مَا لَيْسَ فِي قَلْبِهِ، قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنِّي لَمْ أوْمَرْ أنْ أنْقُبَ عَنْ قُلُوبِ النَّاسِ، وَلاَ أشُقَّ بُطُونَهُمْ، قَالَ : ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُقَفٍّ، فَقَالَ : إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِيئِ هَذَا قَوْمٌ يَتْلُوْنَ کِتَابَ اﷲِ رَطْبًا لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُوْنَ مِنَ الدِّيْنِ کَما يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ. وَ أظُنُّهُ قَالَ : لَئِنْ أدْرَکْتُهُمْ لَأقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُوْدَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
الحديث رقم 1 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المغازي، باب : بعث علي بن أبي طالب و خالد بن الوليد رضي اﷲ عنهما إلي اليمن قبل حجة الوداع، 4 / 1581، الرقم : 4094، و مسلم في الصحيح، کتاب : الزکاة، باب : ذکر الخوارج و صفاتهم، 2 / 742، الرقم : 1064، و أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 4، الرقم : 11021، و ابن خزيمة في الصحيح، 4 / 71، الرقم : 2373، و ابن حبان في الصحيح، 1 / 205، الرقم : 25، و أبو يعلي في المسند، 2 / 390، الرقم : 1163، و أبو نعيم في المسند المستخرج، 3 / 128، الرقم : 2375، و في حلية الأولياء، 5 / 71، و العسقلاني في فتح الباري، 8 / 68، الرقم : 4094، و حاشية ابن القيم، 13 / 16، و السيوطي في الديباج، 3 / 160، الرقم : 1064، و ابن تيمية في الصارم المسلول، 1 / 188، 192.
’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں چمڑے کے تھیلے میں بھر کر کچھ سونا بھیجا، جس سے ابھی تک مٹی بھی صاف نہیں کی گئی تھی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ سونا چار آدمیوں میں تقسیم فرما دیا، عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس، زید بن خیل اور چوتھے علقمہ یا عامر بن طفیل کے درمیان۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب میں سے کسی نے کہا : ان لوگوں سے تو ہم زیادہ حقدار تھے۔ جب یہ بات حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تم مجھے امانت دار شمار نہیں کرتے؟ حالانکہ آسمان والوں کے نزدیک تو میں امین ہوں۔ اس کی خبریں تو میرے پاس صبح و شام آتی رہتی ہیں۔ راوی کا بیان ہے کہ پھر ایک آدمی کھڑا ہو گیا جس کی آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئیں، رخساروں کی ہڈیاں ابھری ہوئیں، اونچی پیشانی، گھنی داڑھی، سر منڈا ہوا اور اونچا تہبند باندھے ہوئے تھا، وہ کہنے لگا : یا رسول اللہ! خدا سے ڈریں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تو ہلاک ہو، کیا میں تمام اہل زمین سے زیادہ خدا سے ڈرنے کا مستحق نہیں ہوں؟ سو جب وہ آدمی جانے کے لئے مڑا تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ! میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایسا نہ کرو، شاید یہ نمازی ہو، حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : بہت سے ایسے نمازی بھی تو ہیں کہ جو کچھ ان کی زبان پر ہے وہ دل میں نہیں ہوتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ لوگوں کے دلوں میں نقب لگاؤں اور ان کے پیٹ چاک کروں۔ راوی کا بیان ہے کہ وہ پلٹا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اس کی جانب دیکھا تو فرمایا : اس کی پشت سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو اللہ کی کتاب کی تلاوت سے زبان تر رکھیں گے، لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ اگر میں ان لوگوں کو پاؤں تو قوم ثمود کی طرح انہیں قتل کر دوں۔‘‘







WA SALAAM POWERSUNISAIFI

18-2-13

No comments:

Post a Comment